حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لکھنو میں اربعین حسینی کے سلسلہ میں منعقد دو روزہ مجالس عزا کی دوسری مجلس کو خطاب کرتے ہوئے سربراہ ادارہ تنظیم المکاتب حجت الاسلام والمسلمین الحاج مولانا سید صفی حیدر نے عاشورا کے عظیم پیغام اور اسکی تبلیغ میں حضرت زینب سلام اللہ علیھا کی ایثار و قربانی کو ذکر کرتے ہوئے بیان کیا کہ یہ بی بی سلام اللہ علیھا کا ہم سب پر عظیم احسان ہے کیوں کہ اسلام کربلا سے ہے اور کربلا حضرت زینب سلام اللہ علیھا سے ہے۔
مولانا صفی حیدر زیدی نے فرمایا کہ ہر وہ چیز جو امام حسین علیہ السلام کی مظلومیت کی غمازی کرے وہ شعائر حسینی میں شامل ہے لیکن اس سلسلہ میں بزرگوں کی سنت اور سادگی ہمیشہ ملحوظ خاطر رہے۔
سربراہ تنظیم المکاتب نے بیان کیا کہ تاریخ گواہ ہے کہ مقصرین کبھی شیعوں میں نہ تھے اور نہ ہیں۔ کیوں کہ مقصر اسے کہتے ہیں جو ائمہ علیھم السلام کو انکے رتبہ و مقام سے کم سمجھے اور شیعوں نے ہمیشہ سے اماموں کو من جانب اللہ امام مانا اور نص من اللہ جانشین رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ سمجھا۔ شیعہ ائمہ کی عصمت، طہارت، علم اور افضلیت وغیرہ کا عقیدہ رکھتے ہیں اور جو یہ عقیدہ نہ رکھے وہ شیعہ ہی نہیں۔ اس کے برخلاف غالی ہمیشہ شیعوں کی صف میں رہے جس کے سبب ائمہ نے نہ فقط ان سے اظہار بیزاری اور لعنت کی بلکہ اپنے شیعوں کو حکم دیا کہ ان سے دور رہیں۔
آخر میں مولانا سید صفی حیدر زیدی نے روز چہلم صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ جناب جابر کے کربلا پہنچنے اور اہل حرم کی کربلا آمد کے مصائب بیان کئے۔